گلگت بلتستان کو جموں کشیرطرز کا سیٹ اپ دیکر صو بہ بنایا جا سکتا ہے۔ معروف قانون دان میر اخلاق حسین ایڈووکیٹ


گلگت ( انٹر ویو، ایس یو ثاقب) گلگت بلتستان کے معروف قانون دان میر اخلاق حسین ایڈووکیٹ نے میڈیا سے 
گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بلائی گئی اے پی سی ایک مزاق کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا ۔ حکومت پاکستان کو اب گلگت بلتستان کی یاد آئی 68سالوں سے ہمارا نہیں پوچھا گیا آج ہم ان کی مجبوری بن گئے ہیں ایسے میں کچھ نام نہاد سیاست دان انگلی کٹا کر شہیدوں میں شا مل ہو نے کی ناکام کو شش کر رہے ہیں ۔ وکلاء کی جانب سے جو اعلا میہ پیش کیا گیا ہے اس پہ تمام جما رتیں متفق ہیں ہم نے مسئلہ کشمیر کو متا ثر کیئے بغیر گلگت بلتستان کے سٹیٹسکو کو بھی متا ثر کئے بغیر جو سیٹ اپ انڈیا نے جموں کشمیر کو اپنے آئین کے آرٹیکل نمبر 257میں تر میم کر کے دیا ہے اسی طر ح پا کستان بھی اپنے آئین میں ترمیم کر کے ایک جز کا اضا فہ کر کے ہمیں سیٹ اپ دے سکتا ہے اور یہ متنا زعہ بھی نہیں ہے اس میں کشمیری لیڈروں سمیت انڈیا اور اقوام متحدہ کو بھی اعتراض نہیں ہوگا یہ قانون کا تقا ضہ ہے قانون کے سمجھے بغیر بات کر نا یا کو ئی بھی غلط اقدام ہمارے لیئے عذاب بن سکتا ہے ایسے میں ہم نے اپنے ہوش میں رہتے ہو ئے انا پرستی اور مسلکی کھول سے نکل کر کام کر نا ہو گا جس طر ح جموں کشمیر میں مقا می ان کے اپنے ہی افراد اسمبلی اور چپرا سی سے لیکر بڑے سے بڑ ے عہدے پہ ہیں اسی طر ح یہاں بھی ہو گا سٹیٹ سبجیکٹ کا قانون کا نفاذ بھی ہو گا جس سے ہمارے علاقے جو قبضہ ہو ئے ہیں اور جو تحفوں میں دیئے گیئے ہیں وہ بھی ہمارے پاس واپس آئینگے۔اب تک تو گلگت بلتستان میں چیف سیکڑ یڑی سے لیکر چپرا سی تک پاکستان سے آتا ہے اس سیٹ اپ کے بعد ایسا نہیں ہو گا اور ہماری سبسڈی بھی قا ئم رہے گی پاکستان اور انڈیا پابند ہیں کہ وہ اپنے علاقوں کو سبسڈی دینگیاس وقت دونوں ریا ستیں پا بند ہیں کہ وہ 33اشیاء ضرو ریہ سمیت اشیاء خوردنی میں سبسڈی دینگے ۔ گلگ بلتستان میں صرف گندم پہ ہے با قی سب ختم ہے ۔ آئینی صو بہ بن ہی نہیں سکتا ہے آئینی صو بے کی بات کر نے والے اپنا وقت ضا ئع کر رہے ہیں ۔ لائرز ایکشن کمیٹی نے جو فا رمولا پیش کیا ہے یہ قا نو نی بھی اور تما سیاسی افراداور قومی جماعتوں سمیت مذ ہبی جماعتوں کو قا بل قبول ہے ۔ جو اے پی سی (ن) لیگ نے بلا ئی تھی اس میں تو ایسا لگ رہا تھا کہ ہمارے سا تھ کو ئی جبری کام لینے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ ان کیمرہ کہ کر اپنا اعلا میہ جا ری کر دیا جو کہ مزمت کے قابل ہے (ن) لیگ کو چا ہیئے تھا کہ وہ اس اے پی سی میں کمیٹی بنا تی پھر کمیٹی تمام سفا رشات کو مر تب کر کے اس کا اعلا میہ پیش کر تی تا کہ سب کو قابل قبول ہو تا ۔ گلگت بلتستان میں اب پاکستان اس لیئے مہر بان ہو رہا ہے کہ ان کے مفادات لینے کا وقت آچکا ہے اقتصا دی راہداری میں عالمی سطح پر اپنے آپ کو فریق بنا نے کے لیئے ڈھونگ رچا نے کے بجائے ہمارے پیش کر دہ فارمولا پہ کام کیا جا ئے ۔ اگر گلگت بلتستان کے عوام گلگت کو آزاد نہیں کرا تے تو یہ انڈیا کا حصہ ہو تا تب پا کستان کیا کر تا ۔ ہم نے مہر بانی کی ہے پا کستان نے کو ئی مہر با نی نہیں کی ہے اب ہمارا بھی حق بنتا ہے کہ یہاں اکنا مک زون قائم کیئے جا یئے۔ دیامر میں فو جی آپریشن انسا نی حقوق کی خلاف ورزی ہے وہاں ایک دہشت گر د کی وجہ سے تمام دیامر کے افراد کو ہراساں کر نا دہشت گر دی ہے ۔ قانون کے مطا بق کام کیا جائے اس طر ح استحصال نہیں کیا جا ئے ۔قوم پر ست رہنما ء اپنا یا داشت پیش کر نے جا رہے تھے جو کہ ان کا حق تھا ان کے ساتھ اس قسم کی زیا دتی کی مزمت کر تے ہیں ۔ 

Comments