آل پارٹیز کانفرنس قومی جما عتیں سب پہ بھا ری الگ ریاست کا مطا لبہ .


گلگت ( ایس یو ثاقب ) پا کستان پیپلز پا رٹی گلگت بلتستان کی جانب سے مقامی ہو ٹل میں اے پی سی کا انعقاد کیا گیا جس میں گلگت بلتستان کے تمام سیاسی سما جی قومی مذہبی اور سما جی رہنما ؤں نے شر کت ۔ اے پی سی کے اجلاس سے خطاب کر تے ہو ئے پا کستان پیپلز پا رٹی کے صو بائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان کے حقوق کے حو الے سے ہر جما عت نے کام کیا ہے اب گلگت بلتستان کے کے ایشوز پر ہم آہنگی پیدا کر کے کام کر نا ہو گا گلگت بلتستان ایک متنا زعہ خطہ ہے جہاں کو ئی بھی نیشنل انٹر نیشنل پر ایجیکٹ پہ کام نہیں کیا جا سکتا ہے نئے سی پیک کے نقشے میں داسو ڈیم کا ذکر ہے لیکن دیامر بھا شہ ڈیم کا ذکر نہیں ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک متنا زعہ خطے میں ہے ہم کسی کی حکومت گرا نے کے لیئے کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ حکومت کے لیئے ایک راستہ ہموار کر رہے ہیں تا کہ وہ عوامی ایشوز پہ کام کر سکے سی پیک میں گلگت بلتستان کو تیسرا فر یق کے طور پر لیا جائے اگر ہم متنا زعہ نہیں ہیں تو حکومت پاکستان اپنا موقف واضح کر ے ۔ اس دوران اجلاس سے خطاب کر تے ہو ئے عوامی ایکشن کمیٹی کے کنو نئیر مولا نا سلطان رئیس نے کہا کہ ہم اپنی ماضی کی تا ریخ پہ فضر تو کر تے ہیں لیکن اپنے اسلاف کی قر با نیوں کو بھول چکے ہیں انہوں نے اپنی دھواں دار تقریر کے ذریعے خوب پزیرائی حا صل کی اس نے کہا کہ گلگت بلتستان میں تمام وفاقی جما عتوں نے اپنے آقا ؤں کی شا با شی کے لیئے گلگت بلتستان کا سودا کر دیا اور آج ہم کو ایک قوم بننے کی اشد ضرورت ہے جب تک ہم ایک قوم نہیں ہو نگے تب تک ہم حقوق تو کیا نہیں لے سکتے ہیں ۔ حکمران جب نااہل ہو ں تو عوام خو د سڑ کوں پہ آتے ہیں ٹیکس کا نفاذ گلگت بلتستان میں پی پی پی کے دور میں ہوا جس کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنا احتجاج کیا اور تا حال جا ری ہے ۔ انہوں نے پورے اے پی سی میں انوکھا مطا لبہ کیا کہ اگر ٹیکسزکا خاتمہ چا ہتے ہیں تو سلف گورننس آرڈر 2009کو رد کر کے اس سسٹم کو رول بیک کر کے اپنے بنیا دی حقوق کے لیئے کام کر تے ہو ئے مل کر ایک ایسا پیلٹ فارم بنا نا ہو گا جس کے تحت ہم اپنے محرو میوں کا ازا لہ کر سکیں ہم تقسیم اب نہیں ہونگے اس سے قبل ہمیں لڑا کر اندھر ے میں رکھ تشغر غن ، شینا کی کو ہستان ، چترال ،کر گل لدا خ کو ہم نے جدا کیا گیا ہم کو اب اپنی دھرتی کے لیئے کام کر نا ہو گا ۔مولا نا عبدالسمیع نے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ گلگت بلتستان کی وحدت کو پارہ پارہ کر نے کی کو سازش ہو رہی ہے لیکن اس کو ناکا م بنا دیا جائے گا بیرو کر یسی کو ہر جما عت نے موقع دیا جس کے بنا پر گلگت بلتستان کو چراگاہ کے طور پر استعمال کیا گیا ۔اقتصادی راہداری میں ہم اپنا حصہ مانگتے ہیں جو کہ ہمارا حق ہے ۔گلگت بلتستان ہا ئی کورٹ کے صدر ملک کفایت نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل کام کیا ہے تا ریخی حقا ئق پہ کام کیا ہے ہم جموں کشمیر طرز کا سیٹ اپ پاکستان دے سکتا ہے ۔ اے پی ایم ایل کے صدر کر یم خان کے کے نے کہا کہ ہم نے بہت قر با نیا ں دی ہیں ہم پا کستانی ہیں لہٰذا اب ہمارا حق ہمیں دیا جائے ۔ بالاورستان نیشنل فر نٹ کے رہنما ء بر ہان اللہ ،میجر حسین شاہ اور گلگت بلتستان نیشنل مو منٹ کے چیئر مین ڈاکٹر عباس کے این ایم کے چیئر مین جا وید حسین نے کہا کہ پی پی پی کی وجہ سے ہی آج گلگت بلتستان مسائل کے دلدل میں پھنسا ہو ا ہے ہما ری لاشوں سے گذار کر سی پیک بنایا جا ئے گا لیکن ہم اس بار اپنا مکمل حصہ ما نگتے ہیں معاہدہ کر اچی کی وجہ سے پاکستان ہم پہ اپنا حق جتا تا ہے جو کہ سراسر فراڈ ہے اگر کچھ دینا چا ہتے ہیں تو آج ہی نیا عمرا نی معاہدہ کیا جائے اور دیا جائے اگر نہیں دیتے ہیں تو اب مزید بر داشت نہیں کیا جائے گا اور ٹیکسز کے اس ڈرون حملے کی ذمہ دار پی پی پی اور (ن) لیگ ہے جس کی ملی بھگت سے آج اس طر ح کیا جا رہا ہے ، کنٹر یکٹر ز ایسو سی ایشن کے ذمہ داران فردوس احمد، غیور، بشیر احمد نے کہا کہ ہم نے بہت ظلم سہا ہے اگر سی پیک میں ہمارا حصہ نہیں ملا تو کو ئی بھی کام کر نے نہیں دیا جائے گا ۔ شیعہ علماء کو نسل کے رہنما ء سید یعصب الدین ، جماعت سلامی کے رہنما ء مولا نا سرور نے کہا کہ ہم نے شروع سے قربا نیاں دی ہیں اب ہم وفاق سے اپنا حق چھین کر لینے کی صلا حیت رکھتے ہیں لیکن اب عوام بیدا ہو چکی ہے ہمارے صبر کا امتحان نہیں لیا جائے ہم نے آج تک صر ف قر با نیا ں دی ہیں اب وقت ہے کہ پاکستان بھی قر با نی دے ۔عبد الوحد ، راجہ ناصر نے کہا کہ اگر یہ اے پی سی فو ٹو سیشن کے لیے ہے تو ہم اسکا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہم کشمیر کا حصہ ہیں ہمیں کشمیر کی وجہ سے بہت لٹکا یا گیا اب ہمارا استحصال پہ ہم چپ نہیں ہو نگے ۔ جب تک ہم ایک قوم نہیں ہو نگے ہم اپنا حق نہیں لے سکتے ہیں ہم ایک الگ ریا ست تھے اور الگ ریاست چا ہتے ہیں ۔ یہ اے پی سی پی پی پی کے لییے مہنگی ثابت ہو ئی تمام جما عتوں نے کھل کر تنقید کیا اور سی پیک میں نما ئندگی کا مطا لبہ کیا وزیر بیگ محمد موسیٰ نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی بقا کے لیئے قربا نی دی ہے اب ہمارا حق دیا جائے ہم اب خا موش نہیں رہینگے قوم بیدار ہو چکی ہے ۔ اس اے پی سی میں قومی جماعتوں نے اپنا موقف منوایا اور اس بات کو بھی تسلیم کروایا کہ 30سال قبل جو بات ہم نے کی تھی آج وہ با تیں وفاقی جما عتوں کے نما ئند ے کر رہے ہیں اب عوام کو بھی معلوم ہوا کون غدا ہے کون وفادار ہے اے پی سی کا بنیا دی مقا صد کے حصول کے لیئے ایک میٹی بنا نے کا مطا لبہ کیا گیا جو روز کی بنیاد پر کام کر ے ۔

Comments