گلگت .قلیل عرصے میں معاوضوں کی مد میں متاثرین ڈیم میں تقریباً 42 ارب تقسیم ہو چکے ہیں.رکن کونسل سید افضل کی مسلم لیگ (ن) میں باقاعدہ شمولیت سے دیامر کے نوجوان لیگی کارکنوں کی حوصلہ افزائی اور جماعت مستحکم ہوگی.حافظ حفیظ الرحمن

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے رکن کونسل سید افضل کی مسلم لیگ (ن) میں باقاعدہ شمولیت کے موقع پرمسلم لیگ (ن) دیامر وزراءاراکین اسمبلی اور پارٹی کارکنوں سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ سید افضل کی شمولیت سے دیامر کے نوجوان لیگی کارکنوں کی حوصلہ افزائی اور جماعت مستحکم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سید افضل (ن) لیگ کے ابتدائی اور اولین کارکنوں میں شامل ہیں لیکن گزشتہ کچھ سال قبل کچھ وجوہات کی بناءپر پی پی پی میں شامل ہوئے تھے ۔آج دوبارہ مسلم لیگ (ن) میں ان کی شمولیت خوش آئند ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دیامر میں تعمیر و ترقی کے ایجنڈے کو لیکر آگے جانا ہے۔ حکومتیں آتی رہیں گی مگر علاقے کی بہتر ی کے لیے بروقت کوشاں رہنا ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے ہر مرحلے پر چاہے وہ ٹکٹوں کا ایشو ہو ،چاہے کا بینہ کا مسئلہ ہو یا کونسل الیکشن کا مسئلہ ہو کارکنوں اور عہد یداروں سے بھر پور مشاورت کیا ہے جس کے دیر پا مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں ۔ سید افضل کی شمولیت میں بھی مسلم لیگ (ن) دیامر کے تمام قائدین اور عہدایداروں کی رائے کا احترم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سید افضل لوگوں کو جوڑ نے کا ہنر جانتا ہے موصوف دیامر میںجماعت کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کریں انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشہ ڈیم گلگت بلتستان کی لائف لائن ہے مذ کورہ ڈیم کی تعمیر سے دیامر میں ایک آدمی اپنی پوری جائیداد ڈیم کے حوالہ کرئے اگر اسے ایک کروڈ معاوضہ مل جاتا ہے تو وہ اس ایک کروڈ سے گلگت شہر میں ایک کنا ل زمین ہی خرید سکتا ہے۔ دیامر کے عوام نے 18000 ہزار ایکٹر زمین حکومت کو مفت فراہم کیا ہے حالانکہ وہاں کوئی خالصہ سرکار نہیں ہے جبکہ 18000 ہزار ایکٹرکے قریب اراضی کے معاوضے ادا کیے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشہ ڈیم 1300 ارب کا پراجیکٹ ہے جب کہ ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے بعد دو ہزار ارب تک پہنچ جائے گا۔ گلگت بلتستان کی سالانہ آمدنی ستر کروڈ سے زائد نہیں ہے جبکہ دیامر ڈیم کی تعمیر سے ریالٹی کا پچاس فیصد گلگت بلتستان کو ملے گا۔ جن سے سالانہ 30 سے 35 ارب روپے ریالٹی کی مد میں گلگت بلتستان کو ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر ڈیم کی زمینوں کے معا وضوںٓ کی ادائیگی میں سوفیصد شفافیت سے کام لیا گیا ہے ۔ ملکی تاریخ کا شفاف ترین ایوارڈز دیامر بھاشہ ڈیم کے زمینوں کے ہوئے ہیں جن کی وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے خود تین مرتبہ مختلف اعلیٰ سطح کے فورمز پر تعریف بھی کر چکے ہیں ۔ قلیل عرصے میں معاوضوں کی مد میں متاثرین ڈیم میں تقریباً 42 ارب تقسیم ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو کام واپڈا کرتا تھا وہ اب تک نہیں ہوا ہے واپڈا کے پی سی ون کی عملدرآمد کے لیے مئی کے پہلے ہفتے میں اسلام آباد میں اجلا س ہوگا ۔ انہوں نے دیامر کے اراکین اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ آپس میں بہتر ورکنگ ریلشن کے ذریعے دیامر کی تعمیر و تر قی میں اپنا کر دار ادا کریں ہم انہیں وسائل فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر کی بچیاں بھی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں یہ تاثر غلط ہے کہ وہاں بچیوں کی تعلیم کی اجازت نہیں مسئلہ یہ ہے کہ و ہاں طالبات کی سکولز نہیں ہیں ۔ حکومت دیامر میں بچیوں کی تعلیم کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرے گی ۔ دیامر کے دور دراز علاقے داریل تانگیر اور تھک نالہ میں عوام کی طرز زندگی بد لنے کی ضرورت ہے ۔ ہہاں تعلیم ، صحت اور تعمیر و ترقی کے بڑے منصوبوں کی تعمیر کے ذریعے لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے تانگیر اور نگر کو پچاس، پچاس کروڈ کے اضافی گرانٹ بھی دیا جاچکا ہے ۔ 

Comments