کراچی میں معروف قوال امجد صابری قتل.

پاکستان کے شہر کراچی لیاقت آباد کے مصروف علاقے میں بدھ کو معروف قوال امجد صابری کو موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم مسلح افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے۔


عباسی شہید ہپستال کے میڈیکولیگل آفیسر ڈاکٹر خالد نے بی بی سی کے ریاض سہیل کو بتایا کہ لیاقت آباد سے امجد صابری کو مردہ حالت میں لایا گیا تھا۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن عارب مہر نے بتایا کہ حملہ آوروں کا نشانہ امجد صابری تھے اور انھوں نے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے شخص کو ہی نشانہ بنایا۔

ڈاکٹر خالد کے مطابق ان کی لاش مردہ خانے میں پوسٹ مارٹم کے لیے منتقل کی گئی لیکن ورثا بغیر قانونی تقاضے پورے کیے لاش اپنے ساتھ لے گئے۔
بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق امجد صابری سفید رنگ کی کار میں سوار تھے اور لیاقت آباد دس نمبر فلائی اوور کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے انھیں نشانہ بنایا۔
ٹی وی پر دکھائی جانے والی فوٹیج کے مطابق گاڑی کی ونڈ سکرین پر تین گولیوں کے نشانات موجود ہیں۔
ڈی آئی جی ذوالفقار لاڑک دو موٹر سائیککلوں نے سفید رنگ کی گاڑی کا تعاقب کیا اور شریف آباد برج کے نیچے انھوں نے تیس بور کا پستول استعمال کیا ہے، انھوں نے پانچ گولیاں چلائیں۔
ملزمان واردات کے بعد حسن اسکوائر کی طرف فرار ہوئے۔ واقعے کے بعد پورے علاقے کی ناکہ بندی کردی گئی۔
کراچی پولیس کے سربراہ مشتاق مہر نے امجد صابری کے قتل کے بعد ایس ایچ او شریف آباد فاروق سنجرانی کو معطل کرتے ہوئے ایس ایس پی وسطی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
گذشتہ تین روز میں کراچی میں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا کے بعد یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک سازش کے تحت کراچی کے حالات خراب کیے جارہے ہیں اور حکومت کو ان معاملات کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔
فاروق ستار
امجد صابری کا شمار پاکستان مایہ ناز قوالوں میں ہوتا ہے۔ وہ مشہور قوال غلام فرید صابری کے بیٹے تھے اور ان دنوں ایک نجی چینل کی رمضان نشریات سے وابستہ تھے۔
چند سال قبل ایک شو میں ان کی ایک قوالی کی عکس بندی کے بعد پروگرام میں شریک دیگر افراد سمیت امجد صابری پر بھی توہینِ مذہب کے حوالے سے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
ایک عینی شاہد کے مطابق حملہ آور دو لڑکے تھے جنھوں نے پینٹ شرٹس پہن رکھی تھی جو بائک چلا رہا تھا اس کا منہ کھلا تھا وہ چانک گاڑی کے سامنے آئے ہیں اور فائر کیے ہیں۔

Comments