گلگت(چیف رپورٹر) پچھلے ستر سالوں سے ہم دو دو جشن آزادیاں منا رہے ہیں دنیا کا واحد خطہ ہے جہاںدو جشن آزادی کے دن منا رہے ہیں خطے کے اندر جی بی کے عوام آزادی کو نہیںسمجھ سکے۔ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارے آباﺅ اجداد نے کلمہ کی وجہ سے الحاق کیا مگر ستر سال گزرنے کے باوجود ہمارے ستھ سوتیلے بیٹے جیسا سلوک کیا جار ہا ہے اور جی بی میں غداروں کو پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ مگر اہم آج بھی اپنے آپ کو پاکستان کہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے دنیور میں حق ملکیت اور حق حاکمیت کے حوالے سے منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جی بی کے تمام جماعتوں کے ساتھ ایک اصول مرتب کیا ہے ہم حق ملکیت چاہتے ہیں ہمارے بزرگوں نے 28ہزار مربع میل علاقہ آزاد کرایا ہمیں انتظام چلانے کیلئے دیا تھا مگر آپ نے ہماری زمینوں پر قبضہ کیا۔ ہماری زمینوں اور ملکیت کے اندر مداخلت کو بند کر دیا جائے تمام الاٹمنٹ کو بند کیا جائے یہاں پر زمین عوام کی ملکیت ہے۔ چیف سیکرٹری الاٹ منٹ بند کر دے تمام ملک میں زمینیں عوام کی ملکیت ہیں جبکہ جی بی کی زمینیںخالصہ سرکار یہ کالا قانون ہمیں منظور نہیں ہے آج ہم اپنے حق ملکیت اور حق حاکمیت کیلئے جمع ہوئے ہیں یہ ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اس لئے اکھٹا ہوا ہے کہ ہماری حق ملکیت اور حق حاکمیت کو تسلیم کیا جائے ورنہ چیف سیکرٹری آفس کا گھیراﺅ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی جی بی کو کچھ دینے کی بات آتی ہے تو ہم متنازعہ بن ناتے ہیں جب لینے کی بات آتی ہے تو ہم پاکستانی بن جاتے ہیں۔ ٹیکس زمینیں، دیامر ڈیم سی پیک بناتے وقت ہم متنازعہ نہیں ہوتے اگر ہم متنازعہ ہیں تو سی پیک بھی متنازعہ ہے۔ نواز شریف نے وفاق اور فیڈریشن کو بلوچستان ، سندھ ، کے پی کے اور جی بی میں کمزور کیا ہے یہ بات کون کرتا ہے کہ جی بی متنازعہ ہے صوبہ نہیں بن سکتا یہ بات مودی ، نواز شریف اور وزیر اعلیٰ جی بی کر رہے ہیں۔ انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کو جو حقوق دیئے ہیںوہ حقوق ہمیں آج تک نہین ملے ہیں مگر ہم آج تک حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ جی بی کا شہری قومی اسمبلی اور سینٹ کا نمائندہ نہیں بن سکتا مگر کارگل ،فاٹا اور وزیرستان میں لڑ سکتا ہے ہم وفادار ہیں ہم نے ہمیشہ پاکستان کا دفاع کیا جب ہم دفاع کر سکتے ہیں تو پھر ہمیں پانامہ زدہ اسمبلی میں شامل کیوں نہیں کیا جا تہا ہے اب یہ دھوکہ نہیں چلے گا۔ ہم آئندہ آپس میں نہیںلڑینگے اب متحد ہیں اور صرف قومی حقوق کیلئے لڑینگے۔ انہوں نے کہا کہ جی بی حکومت گلگت بلتستان کے بیس لاکھ عوام کی نمائندگی کرنے میں نا کام ہو چکی ہے لہٰذا تمام جماعتوں پر مشتمل سی پیک اقتصادی کونسل بنا رہے ہیں اور تحریک کا آغاز کر رہے ہیں اگلا جلسہ بلتستان میں ہو گا اور مطالبات پورے ہونے تک تحریک جاری رہے گی۔

Comments