گلگت۔ پسند کی شادی کرنے پر میری بیوی کو لا پتہ کرکے مار دیا گیا ہیں.اخونزادہ فہیم


پسند کی شادی کرنے پر میری بیوی کو لا پتہ کرکے مار دیا گیا ہیں.اور میرے گھر پر بھی حملہ کیا گیا ہیں.مگر پولیس اور متعلقہ ادارے سیاسی اثر رسوخ کی وجہ سے ہمیں انصاف فراہم نہیں کررہے ہیں.سپریم ایپلٹ کورٹ کے چیف جج ہمیں انصاف فراہم کرے اگر میری بیوی کو نہیں مارا گیا ہیں تو بازیاب کرائے.ورنہ خود سوزی پر مجبور ہونگے.فہیم اللہ ساکن کشروٹ نے التجا لے کر میڈیا کے پاس پہنچ گئے.ان کا کہنا ہیں کہ میں اور فاطمہ نزیر اپس میں پیار کرتے تھے.اور 26 اکتوبر 2015 کو روالپنڈی کچہری میں باقاعدہ شادی کرلی تھی اور میری بیوی ٹیکسلا کے ایک مدرسے میں پڑھ رہی تھی.سوتیلی ماں اور سوتیلی بہںن نے مدرسے سے غائب کروایا تھا یہ واقع 16 نومبر کو پیش ایا جس کے بعد میں نے ٹیکسلا سیشن کورٹ میں اپیل دائر کی جس پر اسکی سوتیلی بہن نے کہا کہ میری بیوی گلگت میں ہیں اسکے بعد گلگت کینٹ پولیس اسٹیشن میں درخواست لے کر گیا مگر پولیس کیس لینے سے انکار کررہی ہیں کیونکہ میرا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہیں جبکہ و سیاسی اور مزہبی اثرورسوخ کی وجہ سے مجھ پر ظلم کررہے ہیں.فہیم کا کہنا ہیں کہ میری بیوی کے رشتہ دار اسکی جایئداد ہڑپ کرنا چاہتے ہیں اور مجھے مارنا چاہتے ہیں.اور مجھے دھمکیاں دینے کے ساتھ ساتھ میرے گھر پر بھی حملہ کیا ہیں.لہزا انسانی حقوق کی تنظیمں اور اعلی حکام و چیف جج مجھے انصاف فراہم کرے اور میری بیوی کو بازیاب کرائے یا پھر انکے قاتلوں کو گرفتار کرکےقانون کے کٹہرے میں لائے اور ہماری جان کی حفاظت کو یقینی بنائے بصورت دیگر خودسوزی پر مجبور ہونگے.یاد رہے کہ فہیم کی بیوی کا والد اس دنیا میں نہیں ہیں جبکہ ان کا سگا کوئے بہن بھائی بھی نہیں ہیں.اس حولے سے لڑکی کے رشتہ داروں سے موقف لینے کی کوشش کی مگر انھوں نے موقف دینے سے انکار کردیا جبکہ پولیس کا کہنا ہیں کہ اس سلسلے میں ہم کچھ نہیں کرسکتے ہیں اور گھر پر حملہ پر مخالیفین کو پابند ضمانت کردیا ہیں.جبکہ لڑکی کو بازیاب کرانے کے حوالے سے پولیس بھی بے بس دکھائی دے رہی ہیں.

Comments